محبت محبت ہوتی ہے جس میں سب کچھ قبول کیا جاتا ہے
پھر یہ کہنا کہ پاکیزہ محبت اورگندی محبت بھی ہے تو یہ سب دھوکہ ہے کیونکہ محبت تو
ازل سے قابل احترام اور انتہائی مقدس جذبہ ہے
جب محبت کو جذبہ مان لیا تو یہ بھی مان لیں کہ جذبہ
کا تعلق تو روح سے ہوتا ہے مگر محبت جسمانی ہی کا تقاضا کرتی ہے میں نے مولویوں کو
یہ کہتے سنا ہے کہ محبت جسمانی نہیں ہے اگر جسمانی ہوتی تو خدا سے محبت نہ ہوتی تو
یہاں وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ خدا سے محبت اس کی انواع و اقسام کی مخلوقات اور اس
کے احسانات کی وجہ سے ہے گویا اگر خدا کا کوئی جسمانی مظہر نہ ہو تو انسان شدید
تذبذب کا شکار رہے۔
محبت تو کرنے کا جذبہ ہے اور اس جذبہ کی لگامیں انسان
کے اپنے اختیار میں ہیں چاہے تو محبت کی خاطر سب کچھ قربان کر دے یا سب کے لیے محبت
قربان کر دے۔
ہاں یہ کہنے میں سب حق بجانب ہیں کہ محبت اگر چند
لمحوں کی ہو تو ہوس کہلاتی ہے اور ہوس کی پروموشن کے لئے ویلنٹائن ڈے سے بڑا کوئی
دن نہیں محبت وقت یا دن نہیں دیکھتی، عمر، شخص یا اوقات نہیں دیکھتی جب ہوتی ہے تو
صرف محبت ہی ہوتی ہے۔
محبت کا ایک دن منانے والے ہی ہوس پرست کہلانے کے سو
فیصد حق دار ہیں جبکہ محبت تو دائمی جذبہ ہے محبت کا دن مخصوص کرنا محبت کی توہین
ہے
محبت کا دن منانے والے شائد یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک
مخصوص طبقہ جسے معاشرہ پسند نہیں کرتا وہ بھی چند لمحوں کی محبت کے دام لیتے ہیں
تو پھر دونوں میں فرق صرف جگہ کا ہوتا ہے یا الفاظ کا۔
میں نے محبت کی بدنامی ہوتی اس وقت دیکھی جب ایک مرد
دوسری عورت سے لچھے دار باتوں سے اپنی محبت کا یقین دلاتا ہے مگر جب اس کو اپنی
بہن کا عشق کسے اور سے کا پتہ لگتا ہے تو سیخ پا ہو جاتا ہے۔
بظاہر محبت سبھی کرتے ہیں وہ مذہبی طبقہ بھی جو اس کے
اظہار پر پابندی لگادیتے ہیں
محبت عورت ہی کرتی ہے جس میں وحدت کا شعور ہوتا ہے جب
تک وہ کسی مرد سے محبت کرتی ہے وہ جذبات سے مغلوب ہو کر سب کچھ نیلام کر کے کررہی
ہوتی ہے مگر جب وہ وہی محبت اپنی اولاد سے کرتی ہے تو اس سے مضبوط، طاقتور اور
پرسکون محبت میں نے آج تک نہیں دیکھی۔
وہ محبت ہی خدا والی محبت ہے اور اس محبت کو سلام
کرنا فرض سمجھتا ہوں۔
0 Comments
Thanks for your feedback.